يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ مَن يَأْتِ مِنكُنَّ بِفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ يُضَاعَفْ لَهَا الْعَذَابُ ضِعْفَيْنِ ۚ وَكَانَ ذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرًا
اے نبی کی بیویو! تم میں سے جو کھلی بے حیائی (عمل میں) لائے گی اس کے لیے عذاب دوگنا بڑھایا جائے گا اور یہ بات اللہ پر ہمیشہ سے آسان ہے۔
(25) مذکورہ بالا آیت کے نزول کے بعد جب امہات المومنین رضی اللہ عنہن نے اللہ، اس کے رسول اور جنت کو اختیار کرلیا تو اللہ تعالیٰ نے انہیں ادب سکھانا چاہا کہ انہیں جو یہ شرف حاصل ہوا کہ وہ خاتم النبین کی بیویاں بن گئیں تو اس کا تقاضا یہ ہے کہ وہ ہر ایسی بات سے گریز کریں جس سے نبی (ﷺ) کے گھرانے کی بدنامی ہو اور دشمنان دین انگلیاں اٹھائیں۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں دھمکی دی اور فرمایا کہ اے میرے نبی کی بیویو ! اگر تم میں سے کسی سے کوئی ایسی غلطی سر زد ہوگی جسے ازروئے عقل و شرع برا سمجھا جاتا ہے تو اسے دوسری عورتوں سے دوگنا عذاب دیا جائے گا، اس لئے کہ اس سے میرے رسول کو تکلیف ہوگی اور ان کی اور تمہاری عزت و شرف پر آنچ آئے گی۔