أَوَلَمْ يَهْدِ لَهُمْ كَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَبْلِهِم مِّنَ الْقُرُونِ يَمْشُونَ فِي مَسَاكِنِهِمْ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ ۖ أَفَلَا يَسْمَعُونَ
اور کیا اس بات نے ان کی رہنمائی نہیں کی کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی ہی قومیں ہلاک کردیں، جن کے رہنے کی جگہوں میں یہ چلتے پھرتے ہیں۔ بلاشبہ اس میں یقیناً بہت سی نشانیاں ہیں، تو کیا یہ نہیں سنتے؟
(19) کفار مکہ کو دعوت فکر و نظر دی جا رہی ہے کہ ہم ان سے پہلے بہت سی کافرو مشرک قوموں کو ہلاک کرچکے ہیں اور یہ لوگ شام کا سفر کرتے ہوئے مدائن صالح، علاقہ مدین اور بحیرہ لوط کے قریب سے گذرتے ہیں اور ان کے باقی ماندہ آثار کا اپنی آنکھوں سے نظارہ کرتے ہیں تو ان نشانیوں پر نگاہ عبرت کیوں نہیں ڈالتے اور وہ کھنڈرات انہیں ان قوموں کی بربادی کے جو واقعات سناتے ہیں ان پر کان کیوں نہیں دھرتے، تاکہ عبرت حاصل کریں اور کفر و شرک سے تائب ہو کر قرآن کریم اور رسول اللہ (ﷺ) پر ایمان لے آئیں۔