تَتَجَافَىٰ جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَطَمَعًا وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ
ان کے پہلو بستروں سے جدا رہتے ہیں، وہ اپنے رب کو ڈرتے ہوئے اور طمع کرتے ہوئے پکارتے ہیں اور ہم نے انھیں جو کچھ دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔
ان مومنین مخلصین کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ وہ راتوں کو اٹھ کر تہجد کی نماز پڑھنے کے عادی ہوتے ہیں اسی لئے جب اس کا وقت آتا ہے تو ان کے پہلوؤں کو بستروں سے دشمنی ہوجاتی ہے، فوراً اٹھ بیٹھتے ہیں اور وضو کر کے نماز کے لئے کھڑے ہوجاتے ہیں اور سجدے میں جا کر اپنے رب سے دعا کرتے ہیں کہ اے الہ العالمین ! ہمیں جہنم کے عذاب سے بچا لے اور جنت میں داخل کر دے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اس سے مرد عشاء کی نماز ہے صحابہ کرام عشاء کی نماز سے قبل نہیں سوتے تھے۔ لیکن مشہور قول یہی ہے کہ اس سے مراد تہجد کی نماز ہے اور ان مومنین مخلصین کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ اللہ انہیں جو روزی دیتا ہے اس میں سے بھلائی کے کاموں میں خرچ کرتے ہیں۔