أَلَمْ تَرَ أَنَّ الْفُلْكَ تَجْرِي فِي الْبَحْرِ بِنِعْمَتِ اللَّهِ لِيُرِيَكُم مِّنْ آيَاتِهِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ
کیا تو نے نہیں دیکھا کہ بے شک کشتیاں سمندر میں اللہ کی نعمت سے چلتی ہیں، تاکہ وہ تمھیں اپنی کچھ نشانیاں دکھائے۔ بے شک اس میں ہر بڑے صابر، بڑے شاکر کے لیے یقیناً بہت سی نشانیاں ہیں۔
(23) اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اور تم دیکھتے نہیں کہ سمندر میں کشتیاں محض اللہ کے فضل و کرم سے چلتی رہتی ہیں۔ آدمی جب ان جہازوں اور کشتیوں پر سوار ہو کر سمندر کے اتھاہ پانی میں پہنچتا ہے اور ان جہازوں کی حیثیت تنکے سے زیادہ نہیں ہوتی اور موجوں اور تھپیڑوں سے سابقہ پڑتا ہے، اس وقت ملحد اور دہریہ انسان بھی اپنے دل میں اس بات کا یقین کرلیتا ہے کہ صرف اللہ کی ذات ہے جو اس تنکے جیسے جہاز کو اس مہیب سمندر سے بحفاظت لوگوں کی منزل کی طرف لے جا رہا ہے جہازوں کا اس طرح سمندر کی موجوں کو چیرتے ہوئے منزل کی طرف رواں دواں رہنا اور اللہ کے فضل و کرم سے بحفاظت تمام منزل مقصود پر پہنچ جانا، اس میں اللہ کے ان بندوں کے لئے بڑی عبرت انگیز نشانیاں ہیں جو دشوار اور مشکل گھڑیوں میں صبر کا دامن نہیں چھوڑتے اور نعمتیں پا کر اتراتے نہیں بلکہ اپنے رب کا شکر ادا کرتے ہیں۔