وَاقْصِدْ فِي مَشْيِكَ وَاغْضُضْ مِن صَوْتِكَ ۚ إِنَّ أَنكَرَ الْأَصْوَاتِ لَصَوْتُ الْحَمِيرِ
اور اپنی چال میں میانہ روی رکھ اور اپنی آواز کچھ نیچی رکھ، بے شک سب آوازوں سے بری یقیناً گدھوں کی آواز ہے۔
(12) لقمان نے اپنی نصیحت جاری رکھتے ہوئے کہا : اور اپنی چال میں میانہ روی اختیار کرو، یعنی بغیر ضرورت نہ اتنا تیز چلو کہ خفیف العقل اور ہلکے بن جاؤ اور نہ مریل چال چلو، عبداللہ بن مسعود کہتے ہیں کہ مسلمانوں کو یہودیوں کی اکھڑی تیز چال اور نصاریٰ کی چیونٹی جیسی چال سے روکا جاتا تھا۔ بعض مفسرین نے لکھا ہے کہ اس سے مقصود ایک سیدھے سادھے معقول اور شریف آدمی کی ایسی چال ہے جس میں نہ کوئی اینٹھ ہو نہ اکڑ ہو، نہ مریل پن اور نہ ریاکارانہ زہد و انکساری نیز لقمان نے کہا : اپنی آواز پست رکھو، اس لئے کہ بغیر ضرورت آواز اونچی کرنے سے ہر سنجیدہ آدمی کو تکلیف ہوتی ہے، جس طرح گدھے کی بری آواز سے لوگوں کو تکلیف ہوتی ہے اور اسے برا جانتے ہیں اور جب کسی کی بدترین کرخت آواز کی برائی بیان کرنی ہوتی ہے تو روز مرہ کے محاورے میں کہتے ہیں کہ فلاں گدھے کی طرح چیختا ہے معلوم ہوا کہ بغیر ضرورت چیخنا اچھے لوگوں کا شیوہ نہیں ہوتا۔