وَإِذْ قَالَ لُقْمَانُ لِابْنِهِ وَهُوَ يَعِظُهُ يَا بُنَيَّ لَا تُشْرِكْ بِاللَّهِ ۖ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ
اور جب لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا، جبکہ وہ اسے نصیحت کر رہا تھا اے میرے چھوٹے بیٹے! اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنانا، بے شک شرک یقیناً بہت بڑا ظلم ہے۔
(7) لقمان حکیم نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہا، اے میرے بیٹے ! کسی کو اللہ کا ساجھی نہ بناؤ، کیونکہ شرک باللہ ظلم عظیم ہے، اللہ نے انسان کو اس لئے پیدا کیا ہے کہ وہ جب تک زندہ رہے صرف اسی کی عبادت کرے اس لئے اس سے بڑھ کر ظلم کیا ہوگا کہ بندہ اپنے خالق کی مرضی کی مخالفت کرتے ہوئے غیروں کے سامنے سجدہ کرے، ہاتھ پھیلائے، مرادیں مانگے اور اپنی جھولیاں پھیلائے۔ امام بخاری نے عبد اللہ بن معسود (رض) سے روایت کی ہے کہ جب سورۃ الانعام کی آیت کریمہ (82) ﴿الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ﴾ نازل ہوئی، تو صحابہ کرام پر بڑا شاق گذرا، اور کہنے لگے کہ ہم میں سے کس نے اپنے آپ پر ظلم نہیں کیا ہے؟ تو رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا کہ ظلم کا وہ معنی نہیں ہے جو تم سمجھتے ہو، ظلم سے مراد وہ ہے جو لقمان نے اپنے بیٹے کو بتایا تھا کہ اے میرے بیٹے ! اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ، کیونکہ شرک ظلم عظیم ہے۔