سورة لقمان - آیت 7

وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِ آيَاتُنَا وَلَّىٰ مُسْتَكْبِرًا كَأَن لَّمْ يَسْمَعْهَا كَأَنَّ فِي أُذُنَيْهِ وَقْرًا ۖ فَبَشِّرْهُ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور جب اس پر ہماری آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو تکبر کرتے ہوئے منہ پھیر لیتا ہے، گویا اس نے وہ سنی ہی نہیں، گویا اس کے دونوں کانوں میں بوجھ ہے، سو اسے دردناک عذاب کی خوش خبری دے دے۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

آیت (7) میں ان لہو و لعب اور رقص و سرور کے دیوانوں کی ایک لازمی صفت یہ بتائی گئی ہے کہ جب ان کے سامنے قرآن کریم کی تلاوت کی جاتی ہے تو کبر و غرور کے مارے پیٹھ پھیر کر ایسا بھاگ پڑتے ہیں کہ جیسے انہوں نے کچھ سنا ہی نہیں، جیسے ان کے دونوں کانوں میں ڈاٹ پڑی ہے اور بہرے ہوگئے ہیں کہ کچھ سنتے ہی نہیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو مخاطب کر کے فرمایا کہ آپ ایسے لوگوں کو درد ناک عذاب کی خوشخبری دے دیجیے۔