سورة البقرة - آیت 27

الَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

وہ لوگ جو اللہ کے عہد کو، اسے پختہ کرنے کے بعد توڑ دیتے ہیں اور اس چیز کو قطع کرتے ہیں جس کے متعلق اللہ نے حکم دیا کہ اسے ملایا جائے اور زمین میں فساد کرتے ہیں، یہی لوگ خسارہ اٹھانے والے ہیں۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

ان اہل فسق کی صفت یہ ہوتی ہے کہ یہ اپنے رب سے اور دوسرے انسانوں سے کیے گئے عہود و مواثیق کی پرواہ نہیں کرتے۔ اللہ کے اوامر کو پس پشت ڈال دیتے ہیں اور نواہی کا ارتکاب کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ایمان اور اظہار عبودیت کے ذریعہ اپنا تعلق اس کے ساتھ استوار کریں، اور رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے ساتھ اپنا تعلق مضبوط کریں، وہ اس طرح کہ ان پر ایمان لائیں، ان سے محبت کریں اور ان کی اتباع کریں اسی طرح والدین، خویش و اقارب، دوست و احباب اور تمام بندگان اللہ کے ساتھ حسب مراتب اپنا رشتہ صحیح رکھیں، اور سب کے حقوق ادا کرتے رہیں، اہل ایمان ان حقوق کا خیال رکھتے ہیں اور حتی المقدور ہر رشتے کی حفاظت کرتے ہیں، لیکن اہل فسق تمام ہی رشتوں کو پس پشت ڈال دیتے ہیں، اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں۔ دین حق کا مذاق اڑاتے ہیں اور لوگوں کو ایمان لانے سے روکتے ہیں، در حقیقت یہی لوگ گھاٹا اٹھانے والے ہیں، اس لیے کہ انہوں نے نقض عہد، قطعِ تعلقات اور فساد فی الارض کو اپنا شیوہ بنا لیا۔