وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ رُسُلًا إِلَىٰ قَوْمِهِمْ فَجَاءُوهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَانتَقَمْنَا مِنَ الَّذِينَ أَجْرَمُوا ۖ وَكَانَ حَقًّا عَلَيْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِينَ
اور بلاشبہ یقیناً ہم نے تجھ سے پہلے کئی رسول ان کی قوم کی طرف بھیجے تو وہ ان کے پاس واضح دلیلیں لے کر آئے، پھر ہم نے ان لوگوں سے انتقام لیا جنھوں نے جرم کیا اور مومنوں کی مدد کرنا ہم پر لازم ہی تھا۔
(32) اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو تسلی دی ہے کہ ہم نے آپ سے پہلے بھی بہت سے انبیاء و رسل کو اپنی پیغام رسانی کے لئے مبعوث کیا تھا، جیسے نوح، ہود، صالح، ابراہیم، لوط اور شعیب علیہم السلام اور دیگر انبیائے کرام اور ان کی تائید و تصدیق کے لئے انہیں آیات و معجزات بھی دیئے تھے، تو جن قوموں نے اپنے رسولوں کو جھٹلایا ہم نے انہیں ہلاک کردیا اور جو لوگ ایمان لے آئے انہیں بچا لیا، اس لئے کہ مسلمانوں کی تائید و نصرت ہم نے اپنے اوپر فرض کرلی ہے۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ اس میں کفار قریش کے لئے دھمکی ہے کہ اگر وہ بھی اپنے کفر و شرک سے تائب نہیں ہوئے تو ان کا انجام بھی انہی قوموں جیسا ہوگا اور ہر دور میں مومنوں کے لئے اللہ کا وعدہ ہے کہ وہ انہیں ضائع نہیں ہونے دیتا، بلکہ انہیں عزت و غلبہ دیتا ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ آل عمران آیت (139) میں فرمایا ہے : ﴿وَأَنْتُمُ الْأَعْلَوْنَ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ﴾ ” اگر تم مومن ہو گے تو تم ہی غالب رہو گے اور تم ہی کو برتری حاصل ہوگی۔ “