ظَهَرَ الْفَسَادُ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ أَيْدِي النَّاسِ لِيُذِيقَهُم بَعْضَ الَّذِي عَمِلُوا لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ
خشکی اور سمندر میں فساد ظاہر ہوگیا، اس کی وجہ سے جو لوگوں کے ہاتھوں نے کمایا، تاکہ وہ انھیں اس کا کچھ مزہ چکھائے جو انھوں نے کیا ہے، تاکہ وہ باز آجائیں۔
(27) بحر و بر میں سب سے بڑا شر و فساد یہ ہے کہ اللہ کے ساتھ غیروں کو شریک بنایا جائے، اس کی شریعت کو بالائے طاق رکھ کر زندگی گذاری جائے، حلال و حرام کی تمیز اٹھا دی جائے جس کے نتیجے میں لوگوں کی جان، مال اور عزت محفوظ نہیں رہتی اور ان کے شامت اعمال کے طور پر اللہ تعالیٰ ان پر قحط سالی، مہنگائی، جنگ و جدل اور فتنہ و فساد کو مسلط کردیتا ہے اور مقصد یہ ہوتا ہے کہ شاید ان دنیاوی سزاؤں سے متاثر ہو کر لوگ اللہ کی طرف رجوع کریں اور اپنے گناہوں سے تائب ہوں، گویا اس میں بھی اللہ کی رحمت ہی مضمر ہوتی ہے۔