فَآتِ ذَا الْقُرْبَىٰ حَقَّهُ وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ لِّلَّذِينَ يُرِيدُونَ وَجْهَ اللَّهِ ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ
پس قرابت والے کو اس کا حق دے اور مسکین کو اور مسافر کو۔ یہ ان لوگوں کے لیے بہتر ہے جو اللہ کا چہرہ چاہتے ہیں اور وہی فلاح پانے والے ہیں۔
(24) جب روزی دینے والا اللہ ہے اور اس کے خزانوں میں کوئی کمی نہیں، تو بندے کو چاہئے کہ وہ بخل اور تنگ دلی سے کام نہ لے اور اس ایمان کے ساتھ زندگی گذارے کہ اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب دیتا ہے، اس لئے اگر اللہ نے اسے روزی دی ہے تو اپنے رشتہ داروں، محتاجوں اور مسافروں کو فراموش نہ کرے۔ اس کے مال میں اللہ تعالیٰ نے جن رشتہ داروں کے حقوق واجب کئے ہیں، انہیں خوشدلی کے ساتھ ادا کرے اور ان واجب حقوق کے علاوہ بھی ان سب کا حسب مراتب مالی تعاون کرتا رہے۔ اسی طرح اس کے اردگرد جو محتاج و مسکین لوگ ہوں، ان کی ضرورتوں کا بھی حتی المقدور خیال رکھے اور اگر کسی مسافر کو زد راہ وغیرہ کی کمی ہوجائے تو اس کی بھی مدد کرے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ایسا کرنا اللہ کی رضا طلب کرنے والوں کے لئے بہت ہی بہتر ہے اور وہی لوگ دنیا و آخرت میں فائز المرام ہوں گے۔