وَهُوَ الَّذِي يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ وَهُوَ أَهْوَنُ عَلَيْهِ ۚ وَلَهُ الْمَثَلُ الْأَعْلَىٰ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
اور وہی ہے جو خلق کو پہلی بار پیدا کرتا ہے، پھر اسے دوبارہ پیدا کرے گا اور وہ اسے زیادہ آسان ہے اور آسمانوں اور زمین میں سب سے اونچی شان اسی کی ہے اور وہی سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔
اور جس طرح چاہتا ہے ان میں تصرف کرتا ہے۔ سب کی گردنیں اس کے حکم کے لئے جھکی ہوئی ہیں اور سب اس کے حکم کے لئے جھکی ہوئی ہیں اور سب اس کے لئے اپنی بندگی کے معترف ہیں اور وہ جس چیز کو چاہتا ہے بغیر کسی سابق نمونہ کے لفظ ” کن“ کے ذریعہ پیدا کرتا ہے اور اس کا وقت مقرر آجانے کے بعد اسے دنیا سے اٹھا لے گا اور پھر قیامت کے دن اسے دوبارہ زندہ کرے گا اور یہ کام اس کے لئے بہت ہی آسان ہے، کیونکہ دوبارہ پیدا کرنا پہلی بار سے آسان ہوتا ہے اور یہ بات انسانی عقل و فہم کو مدنظر رکھتے ہوئے کہی جا رہی ہے، ورنہ اللہ کی قدرت میں کوئی چیز کسی دوسری چیز سے زیادہ آسان نہیں ہے، اس کے کلمہ ” کن“ کے ذریعہ ہر چیز بلاتاخیر وجود میں آجاتی ہے اور آسمانوں اور زمین میں سب سے اعلیٰ وارفع صفت و تعریف اللہ کے لئے ہے، کوئی مخلوق اپنی کسی صفت میں اس کے مانند نہیں ہو سکتی۔ ﴿وَلَهُ الْمَثَلُ الْأَعْلَى﴾ کا ایک دوسرا مفہوم یہ بیان کیا گیا ہے کہ یہ جو کہا گیا ہے کہ دوبارہ پیدا کرنا پہلی بار سے زیادہ آسان ہے، تو یہ انسانوں کی عقل و فہم کو مدنظر رکھتے ہوئے کہا گیا ہے، اللہ کی ذات تو اس سے زیادہ اعلیٰ و ارفع صفت والی ہے، اس کے نزدیک تو تمام چیزوں کا وجود میں آنا برابر اور یکساں ہے۔