وَمِنْ آيَاتِهِ يُرِيكُمُ الْبَرْقَ خَوْفًا وَطَمَعًا وَيُنَزِّلُ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَيُحْيِي بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ
اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ وہ تمھیں خوف اور طمع کے لیے بجلی دکھاتا ہے اور آسمان سے پانی اتارتا ہے، پھر زمین کو اس کے ساتھ اس کے مردہ ہونے کے بعد زندہ کردیتا ہے۔ بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے یقیناً بہت سی نشانیاں ہیں جو سمجھتے ہیں۔
(14) اور اس کے بعث بعد الموت پر قادر ہونے کی یہ بھی دلیل ہے کہ جب اس کی قدرت و مشیت سے فضا میں بجلی چمکتی ہے تو زمین پر رہنے والے انسان ڈرتے ہیں کہ کہیں یہ بجلی اپنے اندر کوئی ” صاعقہ“ نہ چھپائے ہو جو گر کر ہمیں ہلاک کر دے اور امید بھی لگائے ہوتے ہیں کہ شاید باران رحمت کا پیش خیمہ ہے اور جب اللہ اپنی مخلوقات پر رحم و کرم کرتے ہوئے بارش بھیج دیتا ہے تو مردہ زمین میں جان آجاتی ہے، پودے لہلہا اٹھتے ہیں اور کھیتیاں آباد ہوجاتی ہیں یہ ساری باتیں عقل و خرد والوں کو دعوت فکر و نظر دیتی ہیں اور دلیل ہیں کہ اللہ انسانوں کو دوبارہ زندہ کرنے پر قادر ہے۔