وَيَسْتَعْجِلُونَكَ بِالْعَذَابِ ۚ وَلَوْلَا أَجَلٌ مُّسَمًّى لَّجَاءَهُمُ الْعَذَابُ وَلَيَأْتِيَنَّهُم بَغْتَةً وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ
اور وہ تجھ سے جلدی عذاب کا مطالبہ کرتے ہیں اور اگر ایک مقرر وقت نہ ہوتا تو ان پر عذاب ضرور آ جاتا اور یقیناً وہ ان پر ضرور اچانک آئے گا اور وہ شعور نہ رکھتے ہوں گے۔
(31) کفار مکہ انتہائے کبر و عناد میں نبی کریم (ﷺ) کا مذاق اڑاتے ہوئے کہتے تھے کہ جس عذاب کا تم بار بار ذکر کرتے ہو، وہ ہم پر نازل کیوں نہیں ہوجاتا؟ تو اللہ نے ان کا جواب دیا کہ ان کی سرکشی تو اتنی بڑھ چکی ہے کہ واقعی عذاب کو نازل ہوجانا ہی چاہئے تھا، لیکن چونکہ اس کا ایک وقت مقرر ہے، اس لئے وہ اپنے متعین وقت پر ہی نازل ہوگا اور وہ ایسا چانک آئے گا کہ اس کے آنے سے پہلے انہیں اس کا احساس بھی نہیں ہوگا۔ اے میرے نبی ! یہ کفار کتنے حقیقت نا آشنا ہیں کہ عذاب کی جلدی مچا رہے ہیں،