أَوَلَمْ يَكْفِهِمْ أَنَّا أَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ يُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَرَحْمَةً وَذِكْرَىٰ لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
اور کیا انھیں یہ کافی نہیں ہوا کہ بے شک ہم نے تجھ پر کتاب نازل کی جو ان کے سامنے پڑھی جاتی ہے۔ بے شک اس میں یقیناً ان لوگوں کے لیے بڑی رحمت اور نصیحت ہے جو ایمان لاتے ہیں۔
آیت (51) میں اللہ تعالیٰ نے کفار مکہ کی ہٹ دھرمیوں کا مزید جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ قرآن جو ہم نے آپ پر نازل کیا ہے اور جسے آپ انہیں پڑھ کر سناتے ہیں، کیا یہ علمی معجزہ ان کے ایمان لانے کے لئے کافی نہیں ہے؟ یقیناً کافی ہے اور آپ نے تو انہیں بارہا قرآن کی زبان میں چیلنج بھی کیا کہ اگر وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ قرآن کسی انسان کا کلام ہے تو اس جیسا کلام لا کر دکھلا دیں، یا کم از کم اس جیسی ایک ہی سورت پیش کردیں، لیکن وہ ایسا نہیں کرسکے اور وہ کر بھی کیسے سکیں گے، اللہ کے کلام جیسا کلام کہاں سے لا سکیں گے آیت کے آخر میں قرآن کریم کے بارے میں فرمایا گیا کہ یہ تو پوری دنیائے انسانیت کے لئے رحمت ہے اور اہل ایمان کے لئے اس میں بہت سی نصیحتیں ہیں۔