اتْلُ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِنَ الْكِتَابِ وَأَقِمِ الصَّلَاةَ ۖ إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ ۗ وَلَذِكْرُ اللَّهِ أَكْبَرُ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ
اس کی تلاوت کر جو کتاب میں سے تیری طرف وحی کی گئی ہے اور نماز قائم کر، بے شک نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے اور یقیناً اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے اور اللہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔
(25) اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) اور مومنوں کو قرآن کریم پڑھنے، اس میں غور و فکر کرنے اور لوگوں تک اس کا پیغام پہنچانے کا حکم دیا ہے اور آیت کے دوسرے حصہ میں نماز قائم کرنے کا حکم دیا ہے اس لئے کہ نماز ہر قسم کی برائیوں سے روکتی ہے۔ شوکانی لکھتے ہیں کہ یہاں نماز سے مراد پانچوں فرض نمازیں ہیں، انتہی اور اقامت نماز سے مراد یہ ہے کہ نماز ایسی ہو جس سے مقصود اللہ کی رضا ہو اور پورے حضور قلب کے ساتھ ہر نماز اس کے متعین وقت میں مسلمانوں کے ساتھ مسجد میں ادا کی جائے، اور تمام ارکان نماز کی رعایت کرتے ہوئے پورے خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کی جائے، یہی وہ نماز ہے جو اس کے ادا کرنے والے کو برائیوں سے روکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا قول برحق ہے کہ نماز یقیناً برائیوں سے روکتی ہے اب اگر کوئی شخص نماز پڑھتا ہے اور برائیوں میں بھی ڈوبا رہتا ہے تو ہمیں یقین کرلینا چاہئے کہ اس کی نماز وہ نماز نہیں ہے جسے اس آیت کریمہ میں فواحش و منکرات سے روکنے والی نماز کہا گیا ہے۔ اس کے بعد اللہ نے فرمایا کہ اللہ کی یاد ہر چیز سے بڑی ہے، کیونکہ درحقیقت اللہ کی یاد ہی بندوں کو برائیوں سے روکتی ہے اور نماز اس لئے برائیوں سے روکتی ہے کہ اس کے ذریعہ اللہ کو یاد کیا جاتا ہے اسی لئے نماز کو سورۃ الجمعہ آیت (9) میں ” ذکر“ سے تعبیر کیا گیا ہے آیت کے آخر میں اللہ نے فرمایا کہ وہ بندوں کے تمام اعمال سے خوب واقف ہے، کوئی بات اس سے مخفی نہیں، کوئی چیز اس سے پوشیدہ نہیں، اس لئے جو جیسا کرے گا اس کا ویسا ہی بدلہ اسے مل کر رہے گا۔