أَوَلَمْ يَرَوْا كَيْفَ يُبْدِئُ اللَّهُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ ۚ إِنَّ ذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرٌ
اور کیا انھوں نے نہیں دیکھا کہ کس طرح اللہ خلق کی ابتدا کرتا ہے، پھر اسے دھرائے گا، بے شک یہ اللہ پر بہت آسان ہے۔
(11) ابراہیم (علیہ السلام) نے اللہ کی واحدانیت ثابت کرنے کے بعد اس آیت کریمہ میں بعث بعدالموت پر دلیل دیتے ہوئے کہا کہ جو اللہ انسان کو ایک نطفہ حقیر سے پیدا کرتا ہے ماں کے پیٹ میں اسے متعدد مراحل سے گزارتا ہے اس میں روح پھونکتا ہے اور اسے وہاں سے نکالتا ہے اور پھرا یک عمر کے بعد اسے موت کا مزہ چکھاتا ہے، اور یہی حال دیگر حیوانات اور نباتات کا بھی ہے کہ وہ انہیں زندگی دیتا ہے اور پھر انہیں فنا کے گھاٹ اتار دیتا ہے وہ باری تعالیٰ یقینا اسے دوبارہ زندہ کرنے پر قادر ہے بلکہ یہ کام اس کے لیے بہت آسان ہے اس لیے کہ جب کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو کہتا ہے کہ ہوجا اور وہ چیز وجود میں آجاتی ہے، اس آیت کریمہ کے بارے میں بھی بعض مفسرین کا خیال ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اہل قریش کو مخاطب کرکے انہیں بعثت بعد الموت پر ایمان لانے کی دعوت دی ہے، واللہ اعلم۔