فَنَادَتْهُ الْمَلَائِكَةُ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فِي الْمِحْرَابِ أَنَّ اللَّهَ يُبَشِّرُكَ بِيَحْيَىٰ مُصَدِّقًا بِكَلِمَةٍ مِّنَ اللَّهِ وَسَيِّدًا وَحَصُورًا وَنَبِيًّا مِّنَ الصَّالِحِينَ
تو فرشتوں نے اسے آواز دی، جب کہ وہ عبادت خانے میں کھڑا نماز پڑھ رہا تھا کہ بے شک اللہ تجھے یحییٰ کی بشارت دیتا ہے، جو اللہ کے ایک کلمے (عیسیٰ (علیہ السلام) کی تصدیق کرنے والا اور سردار اور اپنے آپ پر بہت ضبط رکھنے والا اور نبی ہوگا نیک لوگوں میں سے۔
33۔ زکریا (علیہ السلام) اپنے محرابِ عبادت میں نماز پڑھنے میں مشغول تھے کہ فرشتوں نے آواز دی اور کہا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو ایک لڑکے کی خوشخبری دیتا ہے، جس کا نام یحیی ہوگا، جو عیسیٰ (علیہ السلام) کی تصدیق کرے گا، علم و عبادت میں لوگوں کا سردار ہوگا، گناہوں سے محفوط رہے گا، اور نبی صالح ہوگا۔ فائدہ : اس آیت میں حضرت یحیی (علیہ السلام) کی ولادت اور ان کے نبی ہونے کی بشارت کے ساتھ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی بھی بشارت پائی جاتی ہے۔ یحیی (علیہ السلام) عیسیٰ (علیہ السلام) سے بڑے تھے اور دونوں خالہ زاد بھائی تھے۔