وَلَوْلَا أَن تُصِيبَهُم مُّصِيبَةٌ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ فَيَقُولُوا رَبَّنَا لَوْلَا أَرْسَلْتَ إِلَيْنَا رَسُولًا فَنَتَّبِعَ آيَاتِكَ وَنَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ
اور اگر یہ نہ ہوتا کہ انھیں اس کی وجہ سے کوئی مصیبت پہنچے گی جو ان کے ہاتھوں نے آگے بھیجا تو کہیں گے اے ہمارے رب! تو نے ہماری طرف کوئی رسول کیوں نہ بھیجا کہ ہم تیری آیات کی پیروی کرتے اور ایمان والوں میں سے ہوجاتے۔
(23) کفار مکہ کے بارے میں کہا گیا کہ ان کا کفر وشرک اور ان کی سرکشی اتنی آگے جاچکی تھی کہ ان پر عذاب آجانا چاہیے تھا لیکن رسول اللہ کی بعثت سے پہلے ان پر کسی قسم کا عذاب اس لیے نازل نہیں ہوا کہ وہ یہ نہ کہہ سکیں کہ اے اللہ تو نے عذاب نازل کرنے سے پہلے اپنا رسول کیوں نہیں بھیجا تاکہ ہم تیرے احکام کی اتباع کرتے اور تجھ پر ایمان لاتے اور اس عذاب سے بچ جاتے۔ چنانچہ اللہ نے اپنا رسول بھیج کر حجت تمام کردی اور کافروں کے لیے کوئی عذر باقی نہیں چھوڑا ۔