قَالَ إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أُنكِحَكَ إِحْدَى ابْنَتَيَّ هَاتَيْنِ عَلَىٰ أَن تَأْجُرَنِي ثَمَانِيَ حِجَجٍ ۖ فَإِنْ أَتْمَمْتَ عَشْرًا فَمِنْ عِندِكَ ۖ وَمَا أُرِيدُ أَنْ أَشُقَّ عَلَيْكَ ۚ سَتَجِدُنِي إِن شَاءَ اللَّهُ مِنَ الصَّالِحِينَ
اس نے کہا بے شک میں چاہتا ہوں کہ اپنی ان دو بیٹیوں میں سے ایک کا نکاح تجھ سے کردوں، اس (شرط) پر کہ تو آٹھ سال میری مزدوری کرے گا، پھر اگر تو دس پورے کردے تو وہ تیری طرف سے ہے اور میں نہیں چاہتا کہ تجھ پر مشقت ڈالوں، اگر اللہ نے چاہا تو یقیناً تو مجھے نیک لوگوں سے پائے گا۔
شعیب (علیہ السلام) بھی ان کے حالات، کردار، اور چال چلن کا جائزہ لیتے رہے اور آیت 14 میں گزرچکا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کو حکمت ودانائی سے تیس سال کی عمر میں ہی نواز دیا تھا تو ظاہر ہے کہ اس حکمت ودانائی کے آثار بھی ان پر نمایاں رہے ہوں گے اسی لیے جب شعیب کو ان کی طرف سے اطمینان ہوگیا توایک دن ان سے کہا کہ میں اپنی ان دونوں بچیوں میں سے ایک کی تم سے شادی کردینا چاہتا ہوں اس عوض میں آٹھ سال تک تم میرے ملازم رہو اور بکریاں چراؤ اور اگر تم اپنی طرف سے مزید دو سال کام کروتویہ میرے ساتھ تمہارا تعاون ہوگا یہ کوئی الزامی بات نہیں ہے اور تم مجھے ان شاء اللہ اپنے وعدے کا پابند اور اچھابرتاؤ کرنے والا پاؤ گے ۔