وَلَمَّا وَرَدَ مَاءَ مَدْيَنَ وَجَدَ عَلَيْهِ أُمَّةً مِّنَ النَّاسِ يَسْقُونَ وَوَجَدَ مِن دُونِهِمُ امْرَأَتَيْنِ تَذُودَانِ ۖ قَالَ مَا خَطْبُكُمَا ۖ قَالَتَا لَا نَسْقِي حَتَّىٰ يُصْدِرَ الرِّعَاءُ ۖ وَأَبُونَا شَيْخٌ كَبِيرٌ
اور جب وہ مدین کے پانی پر پہنچا تو اس پر لوگوں کے ایک گروہ کو پایا جو پانی پلا رہے تھے اور ان کے ایک طرف دو عورتوں کو پایا کہ (اپنے جانور) ہٹا رہی تھیں۔ کہا تمھارا کیا معاملہ ہے؟ انھوں نے کہا ہم پانی نہیں پلاتیں یہاں تک کہ چرواہے پلا کر واپس لے جائیں اور ہمارا والد بڑا بوڑھا ہے۔
چنانچہ بحفاظت حدود مصر سے نکل کر مدین کے علاقہ میں پہنچ گئے اور چلتے چلتے ایک کنواں کے پاس پہنچ گئے تو دیکھا کہ لوگوں کی بھیڑ لگی ہوئی ہے اور سب اپنے اپنے جانوروں کو پانی پلارہے ہیں اور دو لڑکیاں الگ کھڑی ہیں ان کے قریب گئے اور پوچھا کہ وہ دور کیوں کھڑی ہیں تو انہوں نے بتایا کہ جب سارے چرواہے اپنی اپنی بکریوں کو پانی پلا کر ہٹ جائیں گے تو ہم پلاسکیں گے اس لیے ہمارے والد بوڑھے ہیں اب ان سے یہ کام نہیں ہوسکتا ہے اور ہمارے گھر میں کوئی دوسرامرد بھی نہیں ہے اور ہم ان مردوں کے ساتھ مزاحمت نہیں کرنا چاہتے۔