وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ أُمِّ مُوسَىٰ أَنْ أَرْضِعِيهِ ۖ فَإِذَا خِفْتِ عَلَيْهِ فَأَلْقِيهِ فِي الْيَمِّ وَلَا تَخَافِي وَلَا تَحْزَنِي ۖ إِنَّا رَادُّوهُ إِلَيْكِ وَجَاعِلُوهُ مِنَ الْمُرْسَلِينَ
اور ہم نے موسیٰ کی ماں کی طرف وحی کی کہ اسے دودھ پلا، پھر جب تو اس پر ڈرے تو اسے دریا میں ڈال دے اور نہ ڈر اور نہ غم کر، بے شک ہم اسے تیرے پاس واپس لانے والے ہیں اور اسے رسولوں میں سے بنانے والے ہیں۔
(6) چونکہ فرعون بنی اسرائیل کے بچوں کو قتل کروا دیتا تھا تاکہ وہ بچہ زندہ نہ رہے جس کے ہاتھوں میں اس کی حکومت کو ختم ہونا تھا اسی لیے موسیٰ جب پیدا ہوئے تو ان کی ماں بہت پریشان ہوئی للہ نے انہیں بذریعہ فرشتہ اطمینان دلایا کہ اس کی حفاظت اللہ کرے گا اس لیے وہ بچے کو دودھ پلاتی رہیں اور جس دن وہ سمجھ لیں کہ اب فرعون کے جاسوسوں کو ان کے گھر میں لڑکا ہونے کی اطلاع ہوجائے گی تو اسے بے خوف وخطرے دریائے نیل میں ڈال دیں اور ان کے بارے میں نہ ڈریں اور نہ پریشان ہوں اللہ قادر مطلق ان کا بچہ ان کے پاس پھر پہنچا دے گا اور انہیں یہ خوشخبری سنا دی کہ ان کا وہ بچہ بڑا ہو کر نبی مرسل ہوگا، چنانچہ ایسا ہی ہوا موسیٰ کی ماں نے انہیں ایک مضبوط محفوظ ٹوکرے میں ڈال کر دریا میں ڈال دیا۔