وَنُرِيدُ أَن نَّمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوَارِثِينَ
اور ہم چاہتے تھے کہ ہم ان لوگوں پر احسان کریں جنھیں زمین میں نہایت کمزور کردیا گیا اور انھیں پیشوا بنائیں اور انھی کو وارث بنائیں۔
(5) آخر کار اللہ کی رحمت جوش میں آئی اسے اپنے ان ناتواں بندوں پر رحم آیا جو اس کے خلیل ابراہیم کی نسل سے تھے انہیں فرعون کی غلامی سے آزاد کرکے ایمان جیسی عظیم ترین نعمت سے نوازنا چاہا اور فرعون اور اس کے لشکر کو ہلاک کرکے انہیں سرزمین مصر کا وارث وحاکم بنانا چاہا جیسا کہ اللہ تعالیٰ سورۃ الاعراف میں آیت 137 میں فرمایا ﴿ وَأَوْرَثْنَا الْقَوْمَ الَّذِينَ كَانُوا يُسْتَضْعَفُونَ مَشَارِقَ الْأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ الْحُسْنَى عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ بِمَا صَبَرُوا وَدَمَّرْنَا مَا كَانَ يَصْنَعُ فِرْعَوْنُ وَقَوْمُهُ وَمَا كَانُوا يَعْرِشُونَ﴾ہم نے ان لوگوں کو جو بالکل کمزور شمار کیے جاتے تھے اس سرزمین کے مشرق ومغرب کا مالک بنادیاجس میں ہم نے برکت رکھی ہے اور آپ کے رب کا نیک وعدہ بنی اسرائیل کے حق میں ان کے صبر کی وجہ سے پورا ہوگا یا اور ہم نے فرعون اور اس کی قوم کے ساختہ پرداختہ کارخانوں کو اور جو کچھ وہ اونچی اونچی عمارتیں بنواتے تھے سب کو درہم برہم کردیا۔