وَإِذَا وَقَعَ الْقَوْلُ عَلَيْهِمْ أَخْرَجْنَا لَهُمْ دَابَّةً مِّنَ الْأَرْضِ تُكَلِّمُهُمْ أَنَّ النَّاسَ كَانُوا بِآيَاتِنَا لَا يُوقِنُونَ
اور جب ان پر بات واقع ہوجائے گی تو ہم ان کے لیے زمین سے ایک جانور نکالیں گے، جو ان سے کلام کرے گا کہ یقیناً فلاں فلاں لوگ ہماری آیات پر یقین نہیں رکھتے تھے۔
(31) ابن جریر، ابن ابی حاتم، حاکم اور ابن مردویہ وغیرہم نے اس آیت کی تفسیر میں ابن عمر کا قول نقل کیا ہے کہ جب قیامت کا وقت قریب وہگا اور زمین میں کوئی بھلائی کا حکم دینے والا اور برائی سے روکنے والا باقی نہیں رہے گا، تو اللہ تعالیٰ زمین سے ایک جانور نکالے گا جو لوگوں سے کہے گا کہ تم لوگ ان آیتوں پر ایمان نہیں لاتے تھے جن میں قیامت کی خبر دی گئی ہے تو میں قریب قیامت کی نشانی ہوں مجھے اس اللہ نے یہ قوت گویائی دی ہے جو قیامت لانے پر قادر ہے۔ صحیح مسلم میں عبداللہ بن عمرو سے مروی ہے کہ نبی کریم (ﷺ)نے فرمایا : قیامت کی ابتدائی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ آفتاب مغرب سے طلوع ہوگا اور صبح کے وقت اچانک ایک جانور نکل کر لوگوں کے سامنے آجائے گا اور دونوں نشانیاں ایک دوسرے کے قریب ہوں گی۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ یا تو وہ جانور صرف ایک ہوگا، جو لوگوں سے مذکور بالا بات کرے گا یا مقصود جانور کی ایک قسم ہے، جس کی ایک بڑی تعداد یک بہ یک زمین کے مختلف حصوں میں ظاہر ہوگی اور سبھی اللہ کے حکم سے وہی بات کریں گے جس کا اوپر ذکر آچکا ہے۔ وہ جانور کیسا ہوگا کہاں ظاہر ہوگا اور اس سے متعلق دوسری بہت سی تفصیلات کا ذکر ایسے اخبار و آثار میں آیا ہے جو قابل اعتبار نہیں اور نہ ہی اصل موضوع کو سمجھنے کے لیے ان کی ضرورت ہے، اسی لیے ان کے ذکر سے گریز کرنا ہی بہتر ہے۔