وَإِنَّكَ لَتُلَقَّى الْقُرْآنَ مِن لَّدُنْ حَكِيمٍ عَلِيمٍ
اور بلاشبہ یقیناً تجھے قرآن ایک کمال حکمت والے، سب کچھ جاننے والے کی طرف سے عطا کیا جاتا ہے۔
3۔ اوپر کی آیتوں میں قرآن کریم اور اس کی بعض صفات کا ذکر آیا ہے، اسی لیے اس آیت میں آپ کو خبر دی جا رہی ہے کہ یہ قرآن آپ پر اس اللہ کی جانب سے نازل ہوا ہے جس کا کوئی کام حکمت سے خالی نہیں ہے اور جو تمام امور سے اچھی طرح واقف ہے، اس لیے اس قرآن کی صداقت میں کوئی شبہ نہیں ہے اور یہ آیت ان عجیب و غریب اخبار و واقعات کے لیے بطور تمہید بھی ہے جو اس کے بعد بیان کی جانے والی ہیں، یعنی کفار مکہ کو یہ بتانا مقصود ہے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ خبریں نبی کریم (ﷺ)کو بذریعہ وحی بتائی ہیں، ورنہ یہ خبریں انہیں کہاں سے معلوم ہوتیں، اور یہ اس بات کی قطعی دلیل ہے کہ آپ اللہ کے نبی ہیں، اور یہ قرآن اللہ کا برحق کلام ہے۔