طس ۚ تِلْكَ آيَاتُ الْقُرْآنِ وَكِتَابٍ مُّبِينٍ
طٰسۤ، یہ قرآن اور واضح کتاب کی آیات ہیں۔
1۔ طس، حروف مقطعہ ہیں، اور جیسا کہ پہلے کئی بار لکھا جاچکا ہے، حروف مقطعات کا معنی اور مفہوم اللہ ہی بہتر جانتا ہے، البتہ ان حروف کے مختلف سورتوں کی ابتدا میں لانے سے اس طرف اشارہ ضرور ملتا ہے کہ یہ قرآن انہی حروف سے مرکب ہے۔ جن سے تمہاری گفتگو بنتی ہے، لیکن تم اس جیسا کلام لانے سے یکسر عاجز ہو۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ قرآن اللہ کا کلام ہے جو نبی کریم (ﷺ)پر بطور معجزہ نازل ہوا ہے۔ ان آیات میں (آیات قرآنیہ کی) تین صفات بیان کی گئی ہیں : پہلی صفت یہ ہے کہ لوگ ان آیتوں کی تلاوت کیا کریں گے۔ دوسری صفت یہ ہے کہ یہ قرآن بھی دیگر آسمانی کتابوں کی مانند ایک کتاب ہے، جسے اللہ نے اپنے رسول محمد (ﷺ)پر نازل فرمایا ہے اور تیسری صفت یہ ہے کہ یہ قرآن ایک واضح کتاب ہے، جس نے عقیدہ توحید، عبادات اور دیگر احکام شریعت کو کھول کر بیان کردیا ہے،