إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ حَقٍّ وَيَقْتُلُونَ الَّذِينَ يَأْمُرُونَ بِالْقِسْطِ مِنَ النَّاسِ فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ
بے شک جو لوگ اللہ کی آیات کا انکار کرتے ہیں اور نبیوں کو کسی حق کے بغیر قتل کرتے ہیں اور لوگوں میں سے جو انصاف کرنے کا حکم دیتے ہیں انھیں قتل کرتے ہیں، سو انھیں ایک دردناک عذاب کی خوش خبری سنا دے۔
18: یہاں بھی مراد اقوام یہود ہیں، جنہوں نے زکریا اور ان کے بیٹے یحیی علیہما السلام کو قتل کیا، اور حزقیل (علیہ السلام) کو بھی قتل کیا، اور ان کا خود گمان ہے کہ انہوں نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو قتل کیا تھا اور چونکہ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے زمانے کے یہود اپنے باپ دادوں کے کرتوتوں سے راضی تھے، اس لیے ان قبیح اعمال کی نسبت ان کی طرف کرنا صحیح ہوا، امام حاکم نے لکھا ہے، اس آیت میں دلیل ہے کہ داعی الی اللہ اپنی جان کا خطرہ ہونے کے باوجود لوگوں کو بھلائی کی دعوت دیتا رہے گا۔