زُيِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوَاتِ مِنَ النِّسَاءِ وَالْبَنِينَ وَالْقَنَاطِيرِ الْمُقَنطَرَةِ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَالْخَيْلِ الْمُسَوَّمَةِ وَالْأَنْعَامِ وَالْحَرْثِ ۗ ذَٰلِكَ مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَاللَّهُ عِندَهُ حُسْنُ الْمَآبِ
لوگوں کے لیے نفسانی خواہشوں کی محبت مزین کی گئی ہے، جو عورتیں اور بیٹے اور سونے اور چاندی کے جمع کیے ہوئے خزانے اور نشان لگائے ہوئے گھوڑے اور مویشی اور کھیتی ہیں۔ یہ دنیا کی زندگی کا سامان ہے اور اللہ ہی ہے جس کے پاس اچھا ٹھکانا ہے۔
11۔ اوپر بیان ہوا کہ کافروں کو ان کے تمام دنیاوی قوت و اسباب کام نہ آئے، اور جنگ بدر میں گاجر مولی کی طرح قتل کردئیے گئے اب اسی دنیا اور اس کی لذتوں کی حقارتِ شان بیان کر کے لوگوں کو اللہ کی جنت کے حصول کی ترغیب دلائی جا رہی ہے۔ حب الشہوات میں اس طرف اشارہ ہے کہ آدمی اپنی شہوتوں سے اندھی محبت کرتا ہے، حالانکہ یہ شہوتیں جب حد اعتدال سے بڑھ جاتی ہیں تو اصحاب حکمت و دانائی کے نزدیک قابل حقارت ہوجاتی ہیں۔ اور ان کا غلام بہائم سے قریب ہوجاتا ہے، بخاری کی روایت ہے رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا کہ میں نے اپنے بعد مردوں کے لیے عورتوں سے زیادہ نقصان دہ کوئی فتنہ نہیں چھوڑا۔ اور اللہ نے قرآن کریم میں فرمایا ، یعنی تمہاری بعض بیویاں اور اولاد تمہارے دشمن ہیں، تم ان سے بچ کر رہو، (التغابن، 14) اور فرمایا۔ ، یعنی انسان اپنے آپ سے باہر ہوجاتا ہے جب وہ اپنے آپ کو دولت میں گھرا دیکھ لیتا ہے۔