سورة آل عمران - آیت 0

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اللہ کے نام سے جو بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

تفسیر سورۃ آل عمران : 1۔ اس سورت کا نام آل عمران اس مناسبت سے ہے کہ اس میں خاندانِ عمران کے برگزیدہ اشخاص (عیسی، یحیی، مریم اور ان کی ماں) کا بڑی تفصیل کے ساتھ ذکر آیا ہے۔ اس کا نام ” زہراء“ بھی ہے، اس لیے کہ یہ عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں اہل کتاب کے شبہات کا ازالہ کرتی ہے۔ اس کا نام ” امان“ بھی ہے۔ اس لیے کہ اس سے استفادہ کرنے والا حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی شان میں غلطی کرنے سے بچ جاتا ہے۔ اسے ” کنز“ بھی کہتے ہیں، اس لیے کہ یہ اسرار عیسوی کا خزانہ ہے۔ اسے ” مجادلہ“ بھی کہتے ہیں، اس لیے کہ اس کی 80 سے زیادہ آیتیں نجران کے نصرانیوں کے ساتھ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے مناظرہ پر مشتمل ہیں۔ اسے سورۃ الاستغفار بھی کہتے ہیں جو آیت سے مستفاد ہے، اسے طیبہ بھی کہتے ہیں، اس لیے کہ اس میں طیبین یعنی اچھے لوگوں کا ذکر ہے یعنی آیت کریمہ ، کی طرف اشارہ ہے۔ ناموں کی اس تفصیل سے اس سورت کے مرکزی مضامین پر ایک گنا روشنی پڑتی ہے، جن کا ذکر ان شاء اللہ آگے آئے گا۔ 2۔ قرطبی نے لکھا ہے کہ یہ سورت بالاجماع مدنی ہے اور اس کی دلیل ابتدا کی تراسی آیتیں ہیں، جو نجران کے عیسائی وفد کے بارے میں نازل ہوئی تھیں، اور یہ وفد مدینہ منورہ میں رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس سن 9 ھ میں آیا تھا۔