قَالُوا سُبْحَانَكَ مَا كَانَ يَنبَغِي لَنَا أَن نَّتَّخِذَ مِن دُونِكَ مِنْ أَوْلِيَاءَ وَلَٰكِن مَّتَّعْتَهُمْ وَآبَاءَهُمْ حَتَّىٰ نَسُوا الذِّكْرَ وَكَانُوا قَوْمًا بُورًا
وہ کہیں گے تو پاک ہے، ہمارے لائق نہ تھا کہ ہم تیرے سوا کسی بھی طرح کے دوست بناتے اور لیکن تو نے انھیں اور ان کے باپ دادا کو سامان دیا، یہاں تک کہ وہ (تیری) یاد کو بھول گئے اور وہ ہلاک ہونے والے لوگ تھے۔
تو وہ معبود کہیں گے کہ اے ہمارے رب ! تو تمام عیوب و نقائص سے پاک ہے جب ہمارے لیے یہ کسی طرح بھی مناسب نہیں تھا کہ تیرے سوا کسی کو اپنا ولی اور دوست بناتے اور اس کی عبادت کرتے، تو پھر یہ کیسے تصور کیا جاسکتا ہے کہ ہم نے غیروں کو یہ حکم دیا ہوگا کہ تم لوگ اللہ کے سوا ہمیں ولی بنا لو اور ہماری عبادت کرو، بات یہ ہے کہ تو نے انہیں گونا گوں نعمتوں سے نوازا تھا، تو ہونا یہ چاہیے تھا کہ وہ تیرا شکر ادا کرتے اور تیرے سوا کسی کی عبادت نہ کرتے، لیکن نتیجہ الٹا رہا یعنی وہ شہوتوں میں ڈوب گئے اور تجھے بھول گئے، اور اس طرح ہلاکت و بربادی ان کی قسمت بن گئی۔