وَاتَّخَذُوا مِن دُونِهِ آلِهَةً لَّا يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ وَلَا يَمْلِكُونَ لِأَنفُسِهِمْ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا وَلَا يَمْلِكُونَ مَوْتًا وَلَا حَيَاةً وَلَا نُشُورًا
اور انھوں نے اس کے سوا کئی اور معبود بنالیے، جو کوئی چیز پیدا نہیں کرتے اور وہ خود پیدا کیے جاتے ہیں اور اپنے لیے نہ کسی نقصان کے مالک ہیں اور نہ نفع کے اور نہ کسی موت کے مالک ہیں اور نہ زندگی کے اور نہ اٹھائے جانے کے۔
(3) لیکن تعجب ہے کہ مشرکین اس معبود حقیقی اور مالک کل کو چھوڑ کر بتوں کو اپنا معبود تصور کرتے ہیں جو کوئی چیز نہیں پیدا کرسکتے ہیں، بلکہ انسانوں کے ہاتھوں سے بنائے ہوئے ہیں اور اپنے لیے کسی نفع و نقصان کا اختیار نہیں رکھتے ہیں، چہ جائیکہ وہ اپنی پوجا کرنے والوں کو نفع یا نقصان پہنچا سکیں اور نہ وہ کسی کو زندگی دے سکتے ہیں نہ موت، اور نہ مرجانے کے بعد دوبارہ کسی کو زندہ کرسکتے ہیں۔ ان سب قدرتوں کا مالک صرف اللہ ہے، اس لیے وہی عبادت کا مستحق ہے، مشرکین اپنی عقل پر ماتم کیوں نہیں کرتے کہ اتنی صاف ستھری بات ان کے دماغ میں نہیں آتی ہے۔