الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَلَمْ يَكُن لَّهُ شَرِيكٌ فِي الْمُلْكِ وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ فَقَدَّرَهُ تَقْدِيرًا
وہ ذات کہ اسی کے لیے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی ہے اور اس نے نہ کوئی اولاد بنائی اور نہ کبھی بادشاہی میں کوئی اس کا شریک رہا ہے اور اس نے ہر چیز کو پیدا کیا، پھر اس کا اندازہ مقرر کیا، پورا اندازہ۔
(2) شوکانی لکھتے ہیں کہ اس آیت کریمہ میں اللہ نے اپنی چار صفتیں بیان کی ہیں : پہلی صفت یہ ہے کہ آسمانوں اور زمین کا وہی مالک ہے، اور ان میں پائی جانے والی تمام موجودات اپنے وجود و بقا کے لیے اس کی محتاج ہیں۔ دوسری صفت یہ ہے کہ اس کی کوئی اولاد نہیں، جیسا کہ یہود و نصاری کا باطل دعوی ہے۔ تیسری صفت یہ ہے کہ پوری کائنات کی بادشاہی میں اس کا کوئی شریک نہیں ہے، جیسا کہ مشرکوں، بت پرستوں، دو معبودوں کے ماننے والوں اور شرک خفی کرنے والوں کا فاسد عقیدہ ہے۔ اور چوتھی صفت یہ ہے کہ اس نے تمام موجودات کو پیدا کیا ہے اور ہر ایک کو اس سے مطلوبہ مصلحت کے مطابق بنایا ہے۔ صاحب محاسن التنزیل اس کی تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ انسان کو فہم و ادراک، غور و فکر، صنعت و حرفت اور مفید کام بجا لانے کی صلاحیت دی، اسی طرح ہر حیوان اور ہر جماد کو اس مصلحت کے مطابق بنایا جو اس سے مطلوب تھی۔