تَبَارَكَ الَّذِي نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلَىٰ عَبْدِهِ لِيَكُونَ لِلْعَالَمِينَ نَذِيرًا
بہت برکت والا ہے وہ جس نے اپنے بندے پر فیصلہ کرنے والی (کتاب) اتاری، تاکہ وہ جہانوں کے لیے ڈرانے والا ہو۔
(1) اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) پر قرآن کریم کو نازل کر کے تمام انس و جن کے لیے اپنی رحمتوں، برکتوں اور بھلائیوں کو عام کردیا ہے۔ اس آیت کریمہ میں انہی برکتوں اور بھلائیوں کی طرف اشارہ کر کے باری تعالیٰ نے اپنی ذات برحق کی تعریف بیان کی ہے کہ اس کی بھلائیاں اور برکتیں اس قدر زیادہ اور عام ہیں کہ کائنات کی ہر چیز پر چھا گئی ہیں اور وہ ذات یکتا و بے ہمتا اپنی تمام صفات اور افعال میں سب سے ارفع و اعلی ہے۔ یہ قرآن حق و باطل، توحید و شرک اور عدل و ظلم کے درمیان تفریق کرتا ہے، اسے اللہ نے اپنے بندے اور رسول محمد پر اس لیے نازل کیا ہے تاکہ وہ اس کے ذریعے تمام انس و جن کو کفر و شرک کے برے انجام سے ڈرائیں۔ یہ آیت اس بات کی صریح دلیل ہے کہ نبی کریم (ﷺ) تمام جن و انس کے لیے پیغامبر بنا کر بھیجے گئے تھے، جیسا کہ اللہ نے سورۃ الاعراف آیت (158) میں فرمایا ہے : ﴿قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا﴾ آپ کہہ دیجیے اے لوگو ! میں بیشک تم سب کے لیے اللہ کا رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں، اور آپ نے فرمایا ہے کہ میں سرخ اور کالے تمام لوگوں کے لیے نبی بنا کر بھیجا گیا ہوں۔ (مسلم) قرآن کریم جیسی عظیم نعمت نازل کرنے پر اللہ تعالیٰ نے اپنی تعریف سورۃ الکہف کی آیات (1، 2) میں بھی فرمائی ہے۔ ﴿الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ عَلَى عَبْدِهِ الْكِتَابَ وَلَمْ يَجْعَلْ لَهُ عِوَجًا قَيِّمًا لِيُنْذِرَ بَأْسًا شَدِيدًا مِنْ لَدُنْهُ وَيُبَشِّرَ الْمُؤْمِنِينَ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ أَجْرًا حَسَنًا﴾ تمام تعریف اس اللہ کے لیے ہیں جس نے اپنے بندے پر یہ قرآن نازل کیا اور اس میں کوئی کجی نہیں رہنے دی، بلکہ ہر طرح سے ٹھیک ٹھاک رکھا تاکہ اپنے پاس کی سخت سزا سے ہوشیار کردے، اور ان مومنوں کو جو عمل صالح کرتے ہیں، خوشخبری دے دے کہ ان کے لیے بہترین بدلہ ہے۔