وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَاءِ اللَّاتِي لَا يَرْجُونَ نِكَاحًا فَلَيْسَ عَلَيْهِنَّ جُنَاحٌ أَن يَضَعْنَ ثِيَابَهُنَّ غَيْرَ مُتَبَرِّجَاتٍ بِزِينَةٍ ۖ وَأَن يَسْتَعْفِفْنَ خَيْرٌ لَّهُنَّ ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
اور عورتوں میں سے بیٹھ رہنے والیاں، جو نکاح کی امید نہیں رکھتیں سو ان پر کوئی گناہ نہیں کہ اپنے کپڑے اتار دیں، جب کہ وہ کسی قسم کی زینت ظاہر کرنے والی نہ ہوں اور یہ بات کہ (اس سے بھی) بچیں ان کے لیے زیادہ اچھی ہے اور اللہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
35۔ وہ بوڑھی عورتیں جن کی ماہوراری ایک زمانے سے بند ہوگئی ہو، حمل اور ولادت کی کوئی امید باقی نہ رہی ہو، اور جن سے اب کوئی شادی نہ کرنی چاہے، ان کے لیے اللہ تعالیٰ نے یہ جائز قرار دیا ہے کہ وہ غیر محرموں کے سامنے اپنے سر کی اوڑھنی یا برقعہ اتار دیں، اس شرط کے ساتھ کہ وہ اپنے جسم کی پوشیدہ زینتوں کو ظاہر نہ کریں، جیسے ہاتھوں کا خضاب، کنگن اور پازیب وغیرہ، لیکن اللہ تعالیٰ نے ایسی عورتوں کے لیے بھی بہتر یہی قرار دیا ہے کہ وہ غیروں کے سامنے اپنے سروں سے اوڑھنی اور اپنے جسم سے برقعہ نہ اتاریں، اسی میں ان کے لیے بھلائی ہے۔ نبی کریم (ﷺ) نے بے پردہ اور بے حیا عورتوں کے لیے بڑی شدید وعید بیان کی ہے۔ صحیح مسلم میں ہے کہ نبی کریم (ﷺ) نے فرمایا : دو قسم کے جہنمیوں کو میں نے نہیں دیکھا ہے، ایسے لوگ جن کے پاس گائے کی دموں کی مانند کوڑے ہوں گے، جس سے وہ لوگوں کو مارا کریں گے اور ایسی عورتیں جو ایسا لباس پہنے ہوں گی کہ گویا ننگی ہوں گی، لوگوں کے دلوں کو اپنی طرف لبھانے والی اور تکبر سے مٹک کر چلنے والی ہوں گی، ان کے سر اونٹوں کے کوہانوں کے مانند ایک طرف جھکے ہوں گے، ایسی عورتیں جنت میں داخل نہیں ہوگی اور نہ اس کی خوشبو پائیں گی، حالانکہ اس کی خوشبو بہت دور سے محسوس کی جائے گی۔