وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَىٰ لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُم مِّن بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا ۚ يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا ۚ وَمَن كَفَرَ بَعْدَ ذَٰلِكَ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ
اللہ نے ان لوگوں سے جو تم میں سے ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے، وعدہ کیا ہے کہ وہ انھیں زمین میں ضرور ہی جانشین بنائے گا، جس طرح ان لوگوں کو جانشین بنایا جو ان سے پہلے تھے اور ان کے لیے ان کے اس دین کو ضرور ہی اقتدار دے گا جسے اس نے ان کے لیے پسند کیا ہے اور ہر صورت انھیں ان کے خوف کے بعد بدل کرامن دے گا۔ وہ میری عبادت کریں گے، میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرائیں گے اور جس نے اس کے بعد کفر کیا تو یہی لوگ نافرمان ہیں۔
31۔ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول سے وعدہ کیا ہے کہ وہ ان کی امت کو زمین کا وارث بنائے گا اور خوف کی حالت بدل کر انہیں امن اور حکومت عطا کرے گا۔ جیسا کہ وہ گزشتہ زمانوں میں اپنے نیک بندوں کو اس زمین کا وارث بناتا رہا ہے (فلسطین سے جبابرہ کا خاتمہ کر کے بنی اسرائیل کو ا کاس وارث بنا دیا تھا) اور ان کا دین سربلند ہوگا، اور اس کا جھنڈا مشرق و مغرب اور شمال و جنوب میں لہرانے لگے گا، اور وہ لوگ صرف اللہ کی عبادت کریں گے، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے اور جو لوگ ان تمام انعامات و اکرامات کے باوجود کفر کی راہ اختیار کریں گے، وہی لوگ اس کے باغی اور اس کے عذاب و عقاب کے مستحق ہوں گے۔ چنانچہ اللہ نے اپنا وعدہ پورا کیا مسلمان ہجرت سے پہلے اور اس کے کچھ دنوں بعد تک، مشرکین کی جانب سے ہمیشہ خائف اور ہراساں رہتے تھے، گھروں سے کسی ضرورت کے لیے نکلتے تو ہتھیار لے کر نکلتے، صبح و شام ہر وقت انہیں ڈر لگا رہتا تھا کہ نہ جانے کب کفار انہیں نقصان پہنچا بیٹھیں گے، گویا ان کی دنیاوی زندگی اجیرن ہوگئی تھی، لیکن آہستہ آہستہ حالات نے پلٹا کھایا، مشرکوں کو اللہ نے ذلیل و رسوا کیا، مسلمانوں کی تعداد و قوت بڑھتی چلی گئی، اور یکے بعد دیگرے جزیرہ عرب کے تمام شہروں اور علاقوں پر ان کا قبضہ ہوتا چلا گیا۔ اور مرور زمانہ کے ساتھ انہوں نے مشرق و مغرب کے بہت سے ممالک فتح کرلیے، فارس اور روم کی حکومتوں کے ٹکڑے کردیئے اور دنیا کے بہت سے علاقے ان کے زیر سلطنت آگئے، اور حالت ایسی ہوگئی کہ ہر غیر مسلم مسلمانوں سے خوفزدہ رہنے لگا۔ فللہ الحمد والمنۃ۔ وہ جسے چاہتا ہے بادشاہی عطا کردیتا ہے، اور جس سے چاہتا ہے چھین لیتا ہے، اور جسے چاہتا ہے عزت دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ذلیل و رسوا کردیتا ہے اسی کے ہاتھ میں ہر بھلائی ہے، وہ ہر چیز پر قادر ہے۔