سورة النور - آیت 40

أَوْ كَظُلُمَاتٍ فِي بَحْرٍ لُّجِّيٍّ يَغْشَاهُ مَوْجٌ مِّن فَوْقِهِ مَوْجٌ مِّن فَوْقِهِ سَحَابٌ ۚ ظُلُمَاتٌ بَعْضُهَا فَوْقَ بَعْضٍ إِذَا أَخْرَجَ يَدَهُ لَمْ يَكَدْ يَرَاهَا ۗ وَمَن لَّمْ يَجْعَلِ اللَّهُ لَهُ نُورًا فَمَا لَهُ مِن نُّورٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

یا ان اندھیروں کی طرح جو نہایت گہرے سمندر میں ہوں، جسے ایک موج ڈھانپ رہی ہو، جس کے اوپر ایک اور موج ہو، جس کے اوپر ایک بادل ہو، کئی اندھیرے ہوں، جن میں سے بعض بعض کے اوپر ہوں، جب اپنا ہاتھ نکالے تو قریب نہیں کہ اسے دیکھے اور وہ شخص جس کے لیے اللہ کوئی نور نہ بنائے تو اس کے لیے کوئی بھی نور نہیں۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

اللہ تعالیٰ نے آیت (40) کے آخر میں فرمایا کہ ان ظلمتوں کو دور کرنے کا علاج واحد اللہ کا دین، اس کا قرآن اور اس کے نبی کی اتباع ہے جسے یہ نور حاصل نہیں ہوگا اس کی تاریکی ہرگز دور نہیں ہوگی۔ حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں کہ پہلی مثال روسائے کفر کی ہے، جو کفر و ضلالت پر قائم رہتے ہیں اور دوسروں کو اس کی طرف بلاتے ہیں۔ اور دوسری مثال ان کافروں کی ہے جو بغیر سوچے سمجھے صرف اپنے روسا کی پیروی کرتے ہیں۔