وَأَنكِحُوا الْأَيَامَىٰ مِنكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ ۚ إِن يَكُونُوا فُقَرَاءَ يُغْنِهِمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ ۗ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ
اور اپنے میں سے بے نکاح مردوں، عورتوں کا نکاح کر دو اور اپنے غلاموں اور اپنی لونڈیوں سے جو نیک ہیں ان کا بھی، اگر وہ محتاج ہوں گے تو اللہ انھیں اپنے فضل سے غنی کر دے گا اور اللہ وسعت والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
20۔ زنا اور اس کے اسباب و محرکات سے ممانعت کے بعد اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے شادی کرنے کا حکم دیا ہے، جس سے مقصود اصلی اگرچہ نسل انسان کی حفاظت ہے، لیکن اس کا ایک دوسرا بڑا فائدہ یہ ہے کہ شہوت کی تیزی جاتی رہتی ہے، اور آنکھ اور شرمگاہ کی حفاظت کرنا آسان ہوجاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو نصیحت کی ہے کہ ان میں جو مرد اور عورتیں غیر شادی شدہ ہوں ان کی شادی کردیں اور اپنے ان غلاموں اور لونڈیوں کی بھی شادی کردیں جن پر نیکی کے آثار ظاہر ہوں، تاکہ مسلم سوسائٹی اخلاقی انارکی سے محفوظ رہے۔ مفسر ابو السعود لکھتے ہیں کہ جو غلام اور لونڈی اچھے نہیں ہوں انہیں اپنے پاس نہیں رکھنا چاہیے۔ بعض لوگوں نے آیت میں’’ والصالحین ‘‘سے مراد وہ غلام اور لونڈی لی ہے جن کے پاس شادی کے لیے مالی اور جسمانی استعداد موجود ہو۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے شادی کی مزید اہمیت بتانے کے لیے فرمایا کہ فقیری اور محتاجی شادی سے مانع نہیں ہونی چاہیے، اللہ کا وعدہ ہے کہ شادی کے بعد وہ محتاجی کو دور کردیتا ہے، عمر بن خطاب کہتے تھے، مجھے اس فقیر پر تعجب ہوتا ہے جو شادی کر کے اپنی محتاجی دور کرنے کا سامان نہیں کرتا۔