يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا ۖ إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ
اے رسولو! پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤاور نیک عمل کرو، یقیناً میں اسے جو تم کرتے ہو، خوب جاننے والا ہوں۔
13۔ عیسیٰ (علیہ السلام) اور ان کی ماں مریم کو اللہ تعالیٰ نے (رملہ) شہر میں جو نعمتیں دیں ان کا ذکر آجانے کے بعد یہ بتانا مناسب رہا کہ اللہ تعالیٰ نے تمام انبیائے کرام کو اکل حلال کا حکم دیا اور کہا کہ بشرط حلال اللہ کی تمام نعمتیں کھایئے اور ان سے فائدہ اٹھایئے، چنانچہ سبھی انبیاء نے اکل حلال کا شدید التزام کیا، کہا جاتا ہے کہ مریم علیہا السلام دھاگہ بانٹتی تھیں اور اس کی آمدنی سے دونوں ماں بیٹے کا گزر بسر ہوتا تھا۔ داؤد (علیہ السلام) اپنے ہاتھ کی کمائی کھاتے تھے، اور صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ نبی کریم (ﷺ)چند ٹکوں کے عوض اہل مکہ کی بکریاں چراتے تھے۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ اس آیت میں ان عیسائی راہبوں کی تردید مقصود ہے جو اچھی چیزیں کھانا زہد و تقوی کے خلاف سمجھتے تھے، اسی طرح اللہ تعالیٰ نے تمام ہی انبیاء کو عمل صالح کا حکم دیا، کیونکہ دنیا و آخرت کی کامیابی اور نیک بختی کا دارومدار نیک کاموں پر ہی ہے۔