سورة المؤمنون - آیت 17

وَلَقَدْ خَلَقْنَا فَوْقَكُمْ سَبْعَ طَرَائِقَ وَمَا كُنَّا عَنِ الْخَلْقِ غَافِلِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور بلاشبہ یقیناً ہم نے تمھارے اوپر سات راستے بنائے اور ہم کبھی مخلوق سے غافل نہیں۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

4۔ قرآن کریم عام طور پر انسانوں کی پیدائش کا ذکر کرنے کے بعد آسمانوں اور زمین کی پیدائش کا ذکر کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ المومن آیت (57) میں فرمایا ہے : ﴿ لَخَلْقُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَكْبَرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ﴾آسمانوں اور زمین کی پیدائش یقینا انسان کی پیدائش سے بہت بڑا کام ہے، اور اس سے مقصود اللہ تعالیٰ کے کمال قدرت کا اظہار ہوتا ہے۔ چنانچہ یہاں بھی انسان کی تخلیق کا ذکر کرنے کے بعد بنی نوع انسان کو مخاطب کر کے فرمایا کہ ہم نے تمہارے اوپر سات آسمان بنائے ہیں، اور ہم اپنی مخلوقات سے غافل نہیں ہیں جبھی تو سارے عالم کا نظام بحسن خوبی چل رہا ہے، ورنہ فساد برپا ہوجاتا ہے اور ہر چیز تباہ و برباد ہوجاتی۔