قَوْلٌ مَّعْرُوفٌ وَمَغْفِرَةٌ خَيْرٌ مِّن صَدَقَةٍ يَتْبَعُهَا أَذًى ۗ وَاللَّهُ غَنِيٌّ حَلِيمٌ
اچھی بات اور معاف کردینا اس صدقے سے بہتر ہے جس کے پیچھے کسی طرح کا تکلیف پہنچانا ہو اور اللہ بہت بے پروا، بے حد بردبار ہے۔
اسی لیے اللہ نے اسکے بعد فرمایا کہ اگر آدمی سائل کو کچھ نہ دے سکے تو اچھے اسلوب میں معذرت کردے، اور اگر سائل کسی کلمہ کے ذریعہ تکلیف پہنچائے تو اسے درگذر کردے۔ یہ ایسے صدقہ و خیرات سے کہیں بہتر ہے جس کے بعد صاحب حاجت کو اذیت پہنچائے، احسان جتائے اور لوگوں سے بیان کرتا پھرے کہ میں نے فلاں آدمی کو صدقہ دیا ہے، صحیح مسلم میں ابو ذر غفاری (رض) کی روایت ہے، رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ تین آدمی سے نہ بات کرے گا اور نہ ان کی طرف دیکھے گا، اور نہ انہیں پاک کرے گا، اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا، احسان جتانے والا، اپنی لنگی یا پائجامہ ٹخنے سے نیچے پہننے والا، اور اپنا سامان تجارت جھوٹی قسم کے ذریعہ بیچنے والا۔