سورة المؤمنون - آیت 0
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اللہ کے نام سے جو بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے۔
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
نام : پہلی آیت ﴿ قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ﴾ سے ماخوذ ہے مفسر مہایمی نے لکھا ہے کہ چونکہ اس سورت کی ابتدا میں اور آیات (57) سے (61) تک مومنوں کی عظیم صفات اور ان سے متصف ہونے کا نتیجہ بیان کیا گیا ہے، اسی لیے اس کا یہ نام رکھ دیا گیا ہے۔ زمانہ نزول : قرطبی کہتے ہیں کہ یہ سورت سب کے نزدیک مکی ہے، امام احمد اور مسلم نے عبداللہ بن السائب سے روایت کی ہے کہ نبی کریم (ﷺ)نے مکہ میں صبح کی نماز میں سورۃ المومنون پڑھی، یہاں تک کہ جب موسیٰ و ہارون اور عیسیٰ کا ذکر اآیا تو آپ کو کھانسی شروع ہوگئی، اس لیے رکوع میں چلے گئے، انتہی۔ موسیٰ و ہارون کا ذکر آیت (45) میں ہے۔