وَإِذْ بَوَّأْنَا لِإِبْرَاهِيمَ مَكَانَ الْبَيْتِ أَن لَّا تُشْرِكْ بِي شَيْئًا وَطَهِّرْ بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْقَائِمِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ
اور جب ہم نے ابراہیم کے لیے بیت اللہ کی جگہ متعین کردی کہ میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کر اور میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور قیام کرنے والوں اور رکوع، سجود کرنے والوں کے لیے پاک کر۔
(15) حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں کہ اس آیت کریمہ میں مشرکین قریش کو ڈانٹ پلائی گئی ہے کہ جو گھر پہلے دن سے اس لیے بنایا گیا تھا تاکہ وہاں صرف ایک اللہ کی عبادت ہو، تم لوگوں نے اس میں سیکڑوں بت لا کر رکھ دیئے اور اللہ کو چھوڑ کر ان کی پوجا کرنے لگے۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ابراہیم (علیہ السلام) کے لیے ایک ہوا کے ذریعہ خانہ کعبہ کی جگہ کی تعیین کردی، یعنی ہوا نے اس جگہ کو صاف کردیا اور کہا کہ اسے بنانے کے بعد اس میں صرف اسی کی عبادت کیجیے اور اسے ہر قسم کی آلائشوں اور گندگیوں سے پاک رکھییے، تاکہ طواف کرنے والوں، نماز پڑھنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کو تکلیف نہ پہنچے، ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے رب کے حکم کی تعمیل کی اور مسجد حرام کو اپنے بیٹے اسماعیل (علیہ السلام) کے ساتھ مل کر بنایا۔