قَالُوا حَرِّقُوهُ وَانصُرُوا آلِهَتَكُمْ إِن كُنتُمْ فَاعِلِينَ
انھوں نے کہا اسے جلا دو اور اپنے معبودوں کی مدد کرو، اگر تم کرنے والے ہو۔
جب مشرکین کو ابراہیم کے استدلال نے عاجز بنا دیا، تو جیسا کہ ہمیشہ باطل پرستوں کا شیوہ رہا ہے کہ حق پرستوں کی دلیل سے بے بس ہو کر طاقت کا استعمال کرتے ہیں اور ظلم و استبداد کی طرح ڈالتے ہیں، انہوں نے آپس میں رائے کی کہ اب ابراہیم کو خاموش کرنے کی ایک ہی شکل رہ گئی ہے کہ ہم لوگ اپنے معبودوں کی عظمت برقرار رکھنے کے لیے اسے بھڑکتی آگی میں ڈال دیں تاکہ دنیا اس کی بے بسی کا نظارہ کرے اور ہر شخص جان لے کہ جو شخص ہمارے معبودوں کی عزت نہیں کرتا اسے ہم ایسی ہی درناک سزا دیتے ہیں۔ انہوں نے ایک زبردست آگ جلائی، اور ابراہیم کو منجنیق کے ذریعہ دور سے اس آگ میں پھینک دیا، فخر الدین رازی اور ابو السعود نے لکھا ہے کہ ابراہیم اس آگ میں چالیس یا پچاس دن تک رہے، اس وقت ان کی عمر سولہ سال تھی، ماوردی لکھتے ہیں کہ اس وقت وہ چھبیس سال کے تھے،