قَالَ بَلْ فَعَلَهُ كَبِيرُهُمْ هَٰذَا فَاسْأَلُوهُمْ إِن كَانُوا يَنطِقُونَ
اس نے کہا بلکہ ان کے اس بڑے نے یہ کیا ہے، سو ان سے پوچھ لو، اگر وہ بولتے ہیں۔
تو انہوں نے بت پرستوں کے خلاف حجت قائم کرنے کے لیے اور ان کی عقل پر ماتم کرتے ہوئے کہا کہ جب یہ بڑا بت تمہارا سب سے بڑا معبود ہے اور اسے تم نافع و ضار مانتے ہو تو پھر اسی نے کیا ہوگا، اور اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہوگا کہ اس کے علاوہ دیگر چھوٹے بتوں کی تم لوگ کیوں پوجا کرتے ہو۔ ابراہیم کا مقصود اپنی طرف جھوٹ کی نسبت کرنا ہرگز نہیں تھا، اس لیے کہ اس سے بڑھ کر کم عقلی اور کیا ہوسکتی تھی کہ وہ ایک پتھر سے تراشتے مجسمہ کی طرف توڑ پھوڑ کو سنجیدگی کے ساتھ منسوب کرتے، اور عقیدہ بت پرستی پر ایک کاری ضرب لگانے کے لیے مزید کہا کہ اگر یہ بت معبود حقیقی ہیں تو ان کے اندر کم از کم بولنے کی صلاحیت تو ضرور ہوگی، انہی سے پوچھ لو کہ کس نے ان کے ساتھ ایسا برتاؤ کیا ہے۔