سورة الأنبياء - آیت 52
إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ مَا هَٰذِهِ التَّمَاثِيلُ الَّتِي أَنتُمْ لَهَا عَاكِفُونَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
جب اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا کیا ہیں یہ مورتیاں جن کے تم مجاور بنے بیٹھے ہو؟
تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی
ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے باپ آزر اور اس کی قوم نمرود اور اس کے ماننے والوں سے پوچھا کہ اینٹ، پتھر اور لکڑٰ کے بنے ان حقیر اور بے جان مجسموں کی کیا حقیقت ہے کہ تم لوگ ان کی عبادت کرتے ہو، نہ یہ نفع پہنچاتے ہیں نہ نقصان، یہ خود تمہارے ہی ہاتھوں کے بنے ہوئے بے جان مجسمے ہیں کس عقل کا تقاضا ہے کہ ان کی عبادت کی جائے؟