سورة البقرة - آیت 247

وَقَالَ لَهُمْ نَبِيُّهُمْ إِنَّ اللَّهَ قَدْ بَعَثَ لَكُمْ طَالُوتَ مَلِكًا ۚ قَالُوا أَنَّىٰ يَكُونُ لَهُ الْمُلْكُ عَلَيْنَا وَنَحْنُ أَحَقُّ بِالْمُلْكِ مِنْهُ وَلَمْ يُؤْتَ سَعَةً مِّنَ الْمَالِ ۚ قَالَ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَاهُ عَلَيْكُمْ وَزَادَهُ بَسْطَةً فِي الْعِلْمِ وَالْجِسْمِ ۖ وَاللَّهُ يُؤْتِي مُلْكَهُ مَن يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور ان سے ان کے نبی نے کہا بے شک اللہ نے تمھارے لیے طالوت کو بادشاہ مقرر کیا ہے۔ انھوں نے کہا اس کی حکومت ہم پر کیسے ہو سکتی ہے، جبکہ ہم حکومت کے اس سے زیادہ حق دار ہیں اور اسے مال کی کوئی وسعت بھی نہیں دی گئی؟ فرمایا بے شک اللہ نے اسے تم پر چن لیا ہے اور اسے علم اور جسم میں زیادہ فراخی عطا فرمائی ہے اور اللہ اپنی حکومت جسے چاہتا ہے دیتا ہے اور اللہ وسعت والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

341: صموئیل نے جب طالوت کو ان کا بادشاہ مقرر کردیا، تو انہوں نے حیرت کا اظہار کیا، اور کہا کہ خاندان اور ثروت کے اعتبار سے اس زیادہ حقدار لوگ موجود ہیں، پھر اسے آپ نے کیوں ہمارا بادشاہ بنایا ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ اسے اللہ نے بادشاہ بنایا ہے، اس لیے کہ وہ علم اور قوت جسم میں دوسروں پر فوقیت رکھتا ہے، اور اس لیے کہ بادشاہت کے لیے کثرت مال شرط نہیں اور نہ یہ ہے کہ وہ پہلے سے شاہی خاندان کا ہو۔ اللہ جسے چاہتا ہے اپنی حکومت دے دیتا ہے۔