وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ إِلَّا نُوحِي إِلَيْهِ أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدُونِ
اور ہم نے تجھ سے پہلے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر اس کی طرف یہ وحی کرتے تھے کہ بے شک حقیقت یہ ہے کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں، سو میری عبادت کرو۔
آیت (٢٥) میں بھی مذکور بالا مضمون یعنی توحید باری تعالیٰ کی مزید تاکید بیان کی گئی ہے کہ آدم (علیہ السلام) کے زمانے سے لے کر نبی کریم کے زمانے تک جتنے انبیاء مبعوث ہوئے اور جتنی آسمانی کتابیں نازل ہوئیں ان سب کا ایک ہی پیغام تھا، کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں، اس لیے صرف اسی کی عبادت ہونی چاہیے، اس حقیقت کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی بہت ساری آیتوں میں بیان کیا ہے۔ انہی میں سے سورۃ الزخرف کی آیت (٤٥) ﴿ وَاسْأَلْ مَنْ أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رُسُلِنَا أَجَعَلْنَا مِنْ دُونِ الرَّحْمَنِ آلِهَةً يُعْبَدُونَ ﴾ اور سورۃ النحل کی آیت (٣٦) ﴿ وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَسُولًا أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ﴾ ہے۔ ان دونوں آیتوں میں یہی بات بیان کی گئی ہے کہ تمام انبیا کی بعثت کا مقصد ابن آدم کو یہ تعلیم دینی تھی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور صرف وہی ہر قسم کی عبادت کا مستحق ہے۔