أَمِ اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ آلِهَةً ۖ قُلْ هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ ۖ هَٰذَا ذِكْرُ مَن مَّعِيَ وَذِكْرُ مَن قَبْلِي ۗ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ الْحَقَّ ۖ فَهُم مُّعْرِضُونَ
یا انھوں نے اس کے سوا کوئی معبود بنا لیے ہیں؟ کہہ دے لاؤ اپنی دلیل۔ یہی ان کی نصیحت ہے جو میرے ساتھ ہیں اور ان کی بھی جو مجھ سے پہلے تھے، بلکہ ان کے اکثر حق کو نہیں جانتے، سو وہ منہ پھیرنے والے ہیں۔
آیت (٢٤) میں مشرکین مکہ کے شرک کی دوبارہ تردید کی گئی ہے اور رسول کریم سے کہا گیا ہے کہ آپ ذرا ان سے پوچھیے تو سہی کہ تم جو اللہ کے سوا دوسروں کو معبود بناتے ہو، تو اپنے دعوی کی صداقت پر دلیل بھی تو پیش کرو، یعنی تمہارے پاس اس کی کوئی دلیل نہیں ہے۔ پھر کہا کہ یہ قرآن کریم ہے جو مسلمانوں کی کتاب ہے اور تورات و انجیل بھی کسی نہ کسی حال میں موجود ہے، ان میں سے کسی بھی کتاب میں اللہ کا کسی کو شریک نہیں ثابت کیا گیا ہے، تو پھر تم کس دلیل کی بنیاد پر ایسی خطرناک بات اپنی زبان پر لاتے ہو، حقیقت یہ ہے کہ تمہیں قرآن کریم کی عظمت کا احساس ہی نہیں ہے، اسی لیے توحید الوہیت سے متعلق اس میں بیان کردہ دلائل و براہین سے تم اعراض کر رہے ہو۔