وَكَمْ قَصَمْنَا مِن قَرْيَةٍ كَانَتْ ظَالِمَةً وَأَنشَأْنَا بَعْدَهَا قَوْمًا آخَرِينَ
اور کتنی ہی بستیاں ہم نے توڑ کر رکھ دیں جو ظالم تھیں اور ان کے بعد اور لوگ نئے پیدا کردیے۔
(٩) مفسرین و مورخین کہتے ہیں کہ یہاں’’ قریۃ‘‘ سے مراد یمن کی ایک بستی ہے، اللہ نے ان کی ہدایت کے لیے شعیب بن مہدم نامی ایک نبی کو مبعوث کیا، جو ابن عباس کے قول کے مطابق قبیلہ حمیر سے تعلق رکھتے تھے۔ جب ان کی قوم نے انہیں جھٹلایا اور ان پر ایمان لانے سے انکار کردیا، تو اللہ تعالیٰ نے ان کی سرکوبی کے لیے بخت نصر کو بھیج دیا جس نے انہیں تلواروں سے گاجر مولی کی طرح قتل کرنا شروع کردیا، جب انہوں نے اپنا یہ حال دیکھا تو اپنے گناہوں کا اعتراف کیا، لیکن اس وقت ان کی توبہ ان کے کام نہ آئی۔ آیات (١١) سے (١٥) تک اسی بستی والوں کا حال بیان کیا گیا ہے، کہ جب ان لوگوں نے اللہ کی آیتوں کی تکذیب کی اور کفر کی راہ اختیار کی تو اللہ تعالیٰ نے ان میں سے بہتوں کو بخت نصر کے ہاتھوں قتل کروا دیا، اور ان کی جگہ ایک دوسری قوم کو لے آیا جو دین و اخلاق کے اعتبار سے ان سے اچھی تھی