اقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ مُّعْرِضُونَ
لوگوں کے لیے ان کا حساب بہت قریب آگیا اور وہ بڑی غفلت میں منہ موڑنے والے ہیں۔
(١) اس آیت کریمہ میں عام انسانوں یا کفار مکہ کا حال بیان کیا گیا ہے کہ وہ ہر دن قیام قیامت سے قریب ہوتے جارہے ہیں، اور اس طرح گویا وہ میدان محشر میں اللہ کے حضور اپنے اعمال کا حساب چکانے سے قریب ہوتے جارہے ہیں، اس کا تقاضا تو یہ تھا کہ وہ نبی کریم پر ایمان لاکر اس دن کی کامیابی کے لیے تیاری کرتے، لیکن معاملہ بالکل برعکس ہے کہ وہ حساب اور جزا و سزا سے بالکل غافل ہیں اور فکر آخرت سے بہت دور چند روزہ دنیا کے عیش و آرام کو اپنا مقصد حیات بنا رکھا ہے، حساب کا دن اس لیے قریب ہے کہ ہر آنے والی چیز قریب ہی ہوتی ہے، چاہے وہ ایک مدت کے بعد ہی کیوں نہ آئے، اللہ تعالیٰ نے سورۃ المعارج آیات (٦، ٧) میں فرمایا ہے : ﴿إِنَّهُمْ يَرَوْنَهُ بَعِيدًا وَنَرَاهُ قَرِيبًا﴾ وہ لوگ بیشک قیامت کو دور سمجھ رہے ہیں، اور ہم اسے قریب دیکھ رہے ہیں، اور اس لیے بھی قریب ہے کہ ہر آدمی کی موت ہی درحقیقت اس کی قیامت کا وقت ہوتا ہے اور اس لیے بھی کہ دنیا کی باقی ماندہ عمر اس کی گزشتہ عمر سے کم رہ گئی ہے۔